amliyaatbooksonline.blogspot.com | 2017-04-06,678116,0,0 -->

Thursday 19 February 2015

Makhfe Makhloqaat Per Ek Nazarمخفی مخلوقات پر ایک نظر

چڑیل
ابلیسی ٹولے کی بے حد خطرناک رکن ہے۔ یہ جادوگروں اور ساحروں کے لیے بے پناہ کشش کی حامل ہے۔ ان کے ناجائز اور برے کاموں میں بہت مدد کرتی ہے۔ یہ زنا کی بہت شوقرین ہوتی ہیں۔ اگر جادوگر اسے تسخیر کرلے تو اسے اس کی جسمانی خواہش پوری کرنے کے عوض ہی کام لے سکتا ہے۔ اگر یہ کسی نوجوان کو اپنے بس میں کر لے تو اسی دنوں میں چوس کر مار ڈالتی ہے۔ انسانی کلیجہ اور دل اس کی من پسند غذا ہے۔ یہ کوئی بھی کام من مرضی نذرانے لیے بغیر نہیں کرتی۔ اور کسی انسانی بچے کی قربانی لے کر جسمانی طلب تک کسی بھی شکل میں ہو سکتی ہے۔

بھوت
کسی حادثے ، غیر متوقع حالات، اور ناحق خون کے نتیجے میں مرنے والوں کی ارواح بھوت بن کر انسانوں کو چمٹ جاتی ہیں اور جس گھر یا جگہ ان کا بصیرا ہوتا ہے وہاں خلاف معمول واقعات رونما ہوتے ہیں۔ یہ کسی کو آرام سے رہنے نہیں دیتے اور ڈرا کر خوف زدہ کر کے جگہ چھوڑنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

چھلاوا
یہ رات کے وقت سنسان جگہوں پر راستوں میں راہ گیروں کو مختلف خوفناک صروتیں بنا کر ڈراتا ہے۔ اور اس کے ہاتھوں خوفزدہ ہونے والا تیز بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اگر کوئی نیک عامل اس کا علاج کرے تو مریض چند روز میں ٹھیک ہوجاتا ہے ورنہ بخار کا عرصہ مہینوں پر غالب آجاتا ہے

بھوت پلید
اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب کوئی آدمی نجاست کی حالت یا حجت غسل میں ہلاک ہوجائے یا خود کشی کرتا ہے تو وہ ایک ہولناک قسم کا قجود اختیار کرلیتا ہے۔

شیاطین
یہ اولاد ابلیس ہے جو اتژی لباس میں انسان کی گمراہی پر مسلط ہے ان کا کام دلوں میں طرح طرح کے وساوس ڈالنا اور گندے غلیظ خیال پیدا کرنا ہے۔

جنات

ٴجنوں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ جانوروں  اور انسان مرد ع عورت کی شکل و صورت ہیں مگر خداوند تعالیٰ نے ان کو شکل تبدیل کرنے کا اختیار دیا ہے۔ اسلیئے یہ اکثر شکلیں تبدیل کرتے رہتے ہیں ان کی مؤنث قسم عورتوں کی طرح ہوتی ہے جو آپس میں شادی کرتے ہیں اور ان کی اولاد بھی پیداء ہوتی ہے ۔ جنات انسانوں کو کھاتے نہیں ہیں۔

دیو
دیو ایک عجیب الخلقت بہت بڑا جاندار جسم رکھنے والی مخلوق ہے دیو کے سر پر سینگ اور بند و پاؤں ہاتھی جیسے اور پیچھے ایک دم جانوروں کیطرح جبکہ بازؤوں پر دو پر ہوتے ہیں۔ یہ مختلف شکل و صورت میں پائے جاتے ہیں اور یہ انسان کو کھا بھی سکتے ہیں ۔ ان کی مؤنث پری ہوتی ہے۔

موکل
یہ بطورِ فرشتگان سفلی کے ہیں کسی بھی عمل کے تابع رہتے ہیں ۔ عامل کو اکثر ڈراتے رہتے ہیں مگر عمل ہونے پر عامل کے محکوم بن کر دنیاوی کاموں میں اسکی معاونت کرتے ہیں۔

ہمزاد
ہر انسان کے ساتھ ایک شہطان پیدا ہوتا ہے اور وہ مختلف ریاضتوں کے سبب سے تسخیر  بھی ہو سکتا ہے۔ اگر تسخیر کیا جائے تو فرمانبردار  ہوجاتا ہے۔ ایک دنیا ہمزاد کو تسخیر کرنے کے چکر میں ہے اور تسخیر ہمزاد کے اعمال کسی اہل علم کے زیر اثر کیئے جائیں تو رجعت کا خوف نہیں رہتا بصورت دیگر ہمزاد انسان کا جینا دو بھر کر دیتا ہے۔ ہندی زبان میں اسے چھایا پرش اور عربی میں قرین کہا جاتا ہے۔ اس کا آسیب انسان کو سخت پریشان کرتا ہے۔ جن پر قرین کا آسیب ہو انھیں مقرون کہا جاتا ہے۔عورتوں پر جو اثرات ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک مقرون بھی ہے۔ یہ عورتیں زمانہ حمل میں بیمار رہتی ہیں۔ اور عموماً نو ماہ سے قبل ہی اسقاط ہو جاتا ہے۔ اور بچہ پیدا ہونے کے بعد مر جاتا ہے۔ہندی میں اسے مسان کہا جاتا ہے۔ اگر کچھ لوگوں کا قرین یا ہمزاد بگڑ بھی جاتا ہے اور یہ ہمارا تجربہ ہے کہ جسکا قرین یا ہمزاد بگڑ گیا اس پر اپنا اثر ڈال دیتا ہے جو آدمی ہمزاد کو تابع کرنے کے عمل کیصورت میں اس مقصد کو ضبط کر لیتے ہیں مثلاً ایک آدمی عملِ ہمزاد اس لیئے کر رہا ہے کہ اس سے روپیہ پیسہ وغیرہ حاصک لرے ےا ریس اور سٹہ کے نمبر وغیرہ معلوم کرے تو اگر عمل فیل ہوا تو ہمزاد اس کی آمدن روک دے گا اور تنگ حال کر دیگا۔ قرین اور جنات کے اثرات کی علامات مختلف ہوتی ہیں جنہیں عامل پہچان لیتے ہیں۔

ڈائن
یہ ایک عورت ہے جو چراغ پر سوار بڑے جوش و خروش میں کسی تنہا مقام پر انسان و حیوان کا کلیجہ چاٹ جاتی ہے۔

موہنی
موہنی یہ سانپ کی ایک ایسی مادہ ہے جو اگر بارہ برس تک پانی نہ پیئے تو ایک انتہائی خوبصورت عورت کا روپ بنا دھار کر انسانوں کو اپنے دام میں پھنساتی ہے۔

پری
یہ ایک آتشی مخلوق  ہے نہایت حسین و جمیل و شکیل بڑی خوبصورت عورت کی صورت میں ہوتی ہے۔  اور  یہ سب کی سب ہوا میں پرواز کرتی ہیں۔  ان کو بازؤوں کے ساتھ ان کے پر ہوتے ہیں۔ جن کو یہ کسی مقصد کے تحت الھ بھی کر سکتی ہیں۔ پریاں نورانی و سفلی عمل کے ذریعے تسخیر بھی ہو سکتی ہیں۔ اور تسخیر کے بعد اکثر اپنے مسخر کی بیوی بن کر ساتھ رہنا پسند کرتی ہیں۔

نادان
کہا جاتا ہے کہ بعض چھوٹے چھوٹے بچے جو ام الصبیان کے مرض اور آسیب سے مر جاتے ہیں اور مرنے کے بعد ایک ایسی مخلوق بن جاتے ہیں کہ جب وہ کسی کے سر پر سوار ہوتے ہیں تو ان کا اترنا مشکل ہوتا ہے کیوں کہ نا تو وہ کسی عامل کو سنتے ہیں اور نہ ان کو کوئی سمجھتا ہے۔

بلیات
یہ بھی ارواح خبیثہ ہیں اور ہر شکل میں نظر آسکتی ہیں اور ہر قالب میں سما سکتی ہیں۔ انسانوں کی دشمن ہیں اور انکی ہلاکت کے درپے رہتی ہیں۔

چھلاوہ
یہ ایک مسخرہ روح ہے اور انسان کو دھوکہ دے کر اپنا جی خوش کرتی ہے۔ یہ انسان حیوان کی شکل و صورت اختیار کر لیتی ہے۔ اور اپنا حجم ، قد اور قزن مبالغہ کی حد تک بڑھانا شروع کر دیتی ہے ۔ چاندننی راتوں میں پیدل سفر کرنےوالے یا صحرا کے مسافر اکثر اس کے دھوکے میں آجاتے ہیں۔

بیر
یہ بھی شیطان کی ایک قسم ہے منتر اور سفلی اعمال کے مطیع رہتے ہیں ۔اسمائے الٰہی سنتے ہی دور بھاگ جاتے ہیں اور کلمات کفر دل سے سنتے ہیں ۔ اہل ہنود کے اعمال میں بارہ بیر اور باون جوگن مشہور ہیں۔

غول بیابانی
یہ جنگلوں اور ویرانوں میں ایک شخص مشعلیں روشن کر کے ہاتھ میں لیئے جنگل میں دوڑتا پھرتا ہے اور لوگوں کو راستہ سے بہکا دیتا ہے۔

شہابہ
اس کے متعلق مشہور ہے کہ ایک لشکر ہاتھی ، گھوڑوں ، اونٹوں وغیرہ کے ہمراہ نمودار ہو کر سیگستانی صحراؤں میں یا پہاڑوں پر خیمہ زن ہوتا نظر آتا ہے اور جوں جوں قریب جائیں یہ دور ہوتا چلا جاتا ہے اور اکثر مسافر اس کے دھوکے میں آجاتے ہیں۔
 



No comments:

Post a Comment